فردوس تسلٓیم رحمانی کشمیر کے ولر جھیل (ایشیا کا سب سے بڑا میٹھے پانی کا جھیل ) اور علم و ادب کی وجہ سے مشہور ضلع بانڈی پورہ کے گاؤں ونہ گام (سونہ گام) میں ایک پیرزادہ گھرانےمیں سنہ 1963 عیسوی میں پیدا ہوۓ۔ انکے والد ایک نامی گرامی استاد مرحوم شاہ پیرزادہ احمداللہ المعروف آفندی قومی ایوارڈ یافتہ(سلور ایلیفنٹ براۓسکاؤٹس اینڈ گایڈس ) تھے۔ تسلٓیم رحمانی مصنف و کہانی نویس اور مقالہ نگار کے طور منظر عام پر نمودار ہوۓ ہیں۔ غزلیں ، نظمیں اور افسانے بھی لکھتے ہیں۔
انکے ریڈیو کشمیر سرینگر سے نشر ہوۓ ڈراموں میں ۔۔۔” لوٹ آنے تک”۔ ,” آخری خط”۔، ” سلگتی یادیں” کو کافی سراہا گیا۔ اسکے علاوہ ان کے مقالے بھی منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ لڑکپن سے ہی مقامی روزناموں میں لکھنے کا شوق رہا ہے۔ پیش آۓ واقعات کی عکاسی زیادہ مرغوب ہے۔ سرکاری ملازمت ان کا پیشہ ہے۔ کھیل کود میں بھی بحیثیت کرکٹ آل راؤنڈر، تیز گیند باز اپنے وقت میں کافی مشہور رہے ہیں۔ سنہ 2019 میں اللّہ تعالٰی نے اہلیہ ( معلمہ محکمہ تعلیم )کے ہمراہ حج کرنے کی سعادت عطا کی۔ کئ سال سے اب ضلع سرینگر کی باغِ ماہتاب کالونی میں سکونت اختیار کر لی ہے۔ انکی اہلیہ کے علاوہ اولاد میں دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
حاشر تسلیم رحمانی
ناجائز … ♣ غزل – درون شب ♣ ایک نظم ۔۔۔ میری حسرت ہے۔ ♣ شمع روشنی کی نئی کرن۔ ♣ غزل ♣